یوکرین میں روسی فوجی مہموں کے ڈپٹی کمانڈر جنرل سرگیئی سروویکن کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتہ کے آخر میں ویگنر گروپ کے ذریعہ کی گئی بغاوت میں ان کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کا پتہ چلنے کے بعد انھیں گرفتار کیا گیا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹ میں یہ جانکاری دی گئی ہے۔ حالانکہ ان کی گرفتاری سے متعلق ابھی سرکاری سطح پر کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
جنرل، جو ایئرو اسپیس فورسز کے کمانڈر بھی ہیں، کو 24 جون کے بعد سے عوامی طور پر نہیں دیکھا گیا ہے۔ اسی دن ویگنر چیف یوگینی پریگوژن نے مسلح بغاوت شروع کی تھی۔ جب جنرل کے ٹھکانے کے بارے میں پوچھا گیا تو ذرائع نے کہا کہ ’’ہم اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر رہے ہیں۔‘‘ اس سے قبل بدھ کو جنگ حامی بلاگر ولادمیر رومانوو نے کہا تھا کہ سروویکن کو بغاوت کے ایک دن بعد 25 جون کو حراست میں لیا گیا، اور دعویٰ کیا کہ جنرل کو ماسکو کے لیفورٹوو حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔
’دی ماسکو ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک ٹیلی گرام پوسٹ میں بند پڑے ایکو موسکیوی ریڈیو اسٹیشن کے پرنسپل ایڈیٹر ایلیکسی وینیڈکٹوف نے کہا کہ سروویکن تین دنوں سے پنے گھر والوں کے رابطے میں نہیں ہیں اور ان کے گارڈ بھی کوئی جواب نہیں دے رہے ہیں۔ دوسری طرف بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 24 جون کو پریگوژن کی قیادت میں ان کے فوجیوں نے جنوبی روسی شہر روستوف-آن-ڈان پر قبضہ کر لیا۔ ماسکو کی طرف مارچ کیا اور راستے میں روسی فوجی ہیلی کاپٹروں اور ایک طیارہ کو مار گرایا۔ بعد میں بیلاروسی صدر الیکژنڈر لوکاشینکو کی مدد سے ایک معاہدہ ہونے کے بعد ان کی بغاوت ختم ہو گئی۔ روسی افسران نے کہا ہے کہ ویگنر کو منسوخ کر دیا جائے گا لیکن اس کے اراکین اس بغاوت پر مقدمہ سے بچ جائیں گے۔