نئی دہلی : سپریم کورٹ نے ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ جب کوئی عدالت یہ نتیجہ اخذ کرتی ہے کہ کوئی ملزم مقدمہ کی سماعت مکمل ہونے تک ضمانت پانے کا حقدار ہے تو اسے قلیل مدت کے لیے ہی راحت دینا ناجائز ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایسے احکام آزادی کے حقوق کی خلاف ورزی ہیں۔قابل ذکر ہے کہ این ڈی پی ایس ایکٹ 1985 کے تحت ایک ملزم شخص نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اسی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ کیا۔ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس پنکج متل کی بنچ نے 29 نومبر کو دیے اپنے حکم میں کہا کہ حقدار ہونے کے باوجود قلیل مدت کے لیے ضمانت دینا آئین کی دفعہ 21 کی خلاف ورزی ہے۔
دراصل عرضی دہندہ نے اڈیشہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے جج نے بھی اعتراف کیا تھا کہ عرضی دہندہ طویل مدت تک ضمانت پانے کا حقدار ہے۔ اس کے باوجود عرضی دہندہ کو صرف 45 دن کی عبوری ضمانت دی گئی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم نے دیکھا ہے کہ یہ پانچواں یا چھٹا حکم ہے جو اسی ہائی کورٹ سے آیا ہے جس میں ملزم کو طویل مدت تک ضمانت پر رِہا کرنے کا اہل مانا گیا تھا لیکن اس کے باوجود عرضی دہندہ کو کم وقت کیلئے ضمانت دی گئی۔