قاہرہ: چین نے اسرائیل اور حماس کے درمیان مشرق وسطیٰ کے خطے میں بڑے پیمانے پر جنگ چھڑنے کے خطرے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے لیے چین کے خصوصی ایلچی نے اتوار کو خبردار کیا کہ غزہ کی صورتحال سنگین ہے اور بڑے پیمانے پر زمینی جنگ کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ چین کے سرکاری ٹیلی ویژن سی سی ٹی وی کے مطابق، قاہرہ میں ایک پریس بریفنگ میں ژائی جون نے کہا کہ ‘اسرائیل-لبنانی اور اسرائیل-شام کی سرحدوں پر مسلح لڑائی پھیل رہی ہے، جس کے اثرات علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر بڑھ رہے ہیں۔ امکانات پریشان کن ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے لیے چین کے خصوصی ایلچی ژائی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسے واقعات سے چوکنا رہے اور صورت حال کو سنگین انسانی تباہی میں تبدیل ہونے سے روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ چین نے اقوام متحدہ اور دو طرفہ چینلز کے ذریعے فلسطینیوں کو ہنگامی انسانی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ بتائے بغیر کہ پہلے ہی کیا امداد فراہم کی جا چکی ہے، ژائی نے امداد جاری رکھنے کے وعدے کا اعادہ کیا۔ ژائی نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور دیگر عرب رہنماؤں کے ساتھ ہفتے کے روز قاہرہ امن اجلاس میں شرکت کی تاکہ غزہ میں "انسانی المیے” کو ختم کرنے کے لیے "روڈ میپ” تلاش کیا جا سکے۔
مشرق وسطیٰ کے لیے چین کے خصوصی ایلچی ژائی اس وقت مشرق وسطیٰ میں امن مذاکرات کو فروغ دینے اور جنگ بندی پر زور دینے کے لیے ہیں۔ ژائی نے قطر اور مصر کا دورہ کیا اور وہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، اردن اور خطے کے دیگر ممالک کا بھی دورہ کریں گے۔ اپنے دورے سے قبل ژائی نے فلسطینی اتھارٹی، اسرائیل، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ناروے اور دیگر ممالک کی وزارت خارجہ کے سربراہوں کے علاوہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین ممالک کے خصوصی نمائندوں سے فون پر بات کی تھی۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ پر چین کے موقف کو واضح کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ آزاد فلسطین کا قیام ہی اسرائیل اور حماس تنازع کے خاتمے کا واحد راستہ ہے۔ سی سی ٹی وی کی خبر کے مطابق، بیجنگ میں مصری وزیر اعظم مصطفیٰ مدبولی کے ساتھ ملاقات کے دوران شی جن پنگ نے کہا کہ چین مصر اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر مسئلہ فلسطین کے جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔