سپریم کورٹ نے سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ کو عبوری تحفظ فراہم کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے گجرات ہائی کورٹ کے حکم پر 7 دن کے لیے روک لگا کر سیتلواڑ کو عبوری تحفظ فراہم کیا۔
گجرات ہائی کورٹ نے ہفتہ یعنی 1 جولائی کو گجرات فسادات سے متعلق جھوٹے ثبوت دینے کے معاملے میں تیستا سیتلواڑ کی باقاعدہ ضمانت کو مسترد کر دیا تھا اور انہیں فوری طور پر خودسپردگی کرنے کو کہا تھا۔ سیٹلواڈ نے گجرات ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔
جسٹس بی آر گاوائی کی سربراہی میں تین ججوں کی بنچ نے ہفتہ یعنی 1 جولائی کی رات تقریباً 9.15 بجے سیتلواڑ کی درخواست پر سماعت شروع کی۔ اس میں جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس دیپانکر دتہ شامل تھے۔ سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے پوچھا کہ ایک شخص کو ضمانت کو چیلنج کرنے کے لیے سات دن کا وقت کیوں نہیں دیا جانا چاہیے، جب وہ اتنے عرصے سے باہر ہے۔
تشار مہتا نے کہا، ’’یہ کیس جس طرح سے پیش کیا گیا ہے اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔‘‘ مہتا نے کہا کہ ایس آئی ٹی (2002 کے گودھرا فسادات کیس پر) سپریم کورٹ نے تشکیل دی تھی اور جس نے وقتاً فوقتاً رپورٹیں داخل کی تھیں۔اس وقت گواہوں نے ایس آئی ٹی کو بتایا کہ سیتلواڑ نے ان کے سامنے بیان دیا تھا اور ان کی توجہ ایک خاص پہلو پر تھی جو جھوٹا پایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سیتلواڑ نے جھوٹے حلف نامہ داخل کیا۔
تیستا سیتلواڑ کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل سی یو سنگھ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ان کے موکل کو سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 22 ستمبر کو عبوری ضمانت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سیتلواڑ نے ضمانت کی کسی شرط کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔
سپریم کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ سیتلواڑ دس ماہ کے لیے ضمانت پر رہا ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ سیتلواڑ کو حراست میں لینے کی عجلت کیا ہے؟ عدالت نے کہا، ”اگر عبوری تحفظ دیا جاتا ہے تو کیا آسمان گر جائے گا… ہائی کورٹ نے جو کیا ہم حیران تھے۔ یہ پریشان کن عجلت کیا ہے؟