سویڈن میں ایک اسلام دشمن شخص کے ذریعہ ٹھیک عیدالاضحیٰ کے دن قرآن پاک نذرِ آتش کیے جانے کا معاملہ سرخیوں میں ہے۔ مسلم ممالک سمیت دنیا کے کئی اہم ممالک نے قرآن پاک جلائے جانے کے واقعہ پر اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ حیرت انگیز یہ ہے کہ قرآن نذر آتش کرنے کی اجازت سویڈش افسران کے ذریعہ دی گئی۔ اب عراق نے شرپسندوں کو قرآن جلانے کی اجازت دینے کے لیے سویڈش افسران کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔ بغداد میں وزارت خارجہ نے کہا کہ ’’یہ حادثات دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبا تکو مشتعل کرتے ہیں اور ان کے لیے خطرناک اکساوے کی نمائندگی کرتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عراق کے بااثر شیعہ مولوی مقتدی الصدر نے سویڈش سفیر کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بغداد میں موجود سویڈش سفارتخانہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا ہے کہ سویڈن اسلام کے تئیں دشمنانہ روش اختیار کیے ہوئے ہے۔ اس درمیان ایسی بھی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں بغداد واقع سویڈش سفارتخانہ پر لگے سویڈن کے قومی علامتی نشان کو مسلمانوں نے توڑ کر پھینک دیا ہے۔ اس واقعہ کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔
سویڈن میں قرآن کی بے حرمی کرنے والے شخص کا نام سلوان مومیکا ہے اور اس نے لعنتی عمل کے لیے نہ صرف عیدالاضحیٰ کا دن منتخب کیا، بلکہ یہ عمل ایک مسجد کے باہر انجام دیا۔ اس کے خلاف سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، افغانستان، ترکی، ایران اور مراقش سمیت سبھی مسلم ممالک میں ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ مراقش نے تو واقعہ پر احتجاج ظاہر کرتے ہوئے اپنے سفیر کو غیر معینہ مدت کے لیے سویڈن سے واپس بلا لیا ہے۔ ایران نے بھی قرآن نذرِ آتش کیے جانے کو اشتعال انگیز اور ناقابل قبول بتایا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا کہ ’’اسلامک ریپبلک آف ایران کی حکومت اور لوگ اس طرح کی بے عزتی کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سویڈش حکومت سے امید کی جاتی ہے کہ وہ پاکیزہ کتابوں کی بے حرمتی کے دہراؤ کو روکتے ہوئے اس سلسلے میں ذمہ داری اور جوابدہی کے اصول پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے قرآن نذرِ آتش کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ان گھناؤنی اور بار بار کی جانے والی حرکتوں کو کسی بھی طرح قبول نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ اس واقعہ کو لے کر ترکی میں بھی شدید غصہ ہے۔ ترکی کے وزیر خارجہ حقن فدان نے قرآن جلائے جانے کو بے حد گھناؤنا عمل ٹھہرایا ہے۔ عرب دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک مصر نے بھی عید کے موقع پر قرآن جلائے جانے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے والا یہ ہتک آمیز عمل ہے۔‘‘ علاوہ ازیں قاہرہ واقع عرب لیگ نے اسے اسلامی اعتقاد کی بنیاد پر حملہ قرار دیا۔