نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو عبداللہ اعظم خان کی سزا پر عبوری روک لگانے سے انکار کر دیا، جس کے نتیجے میں وہ اس سال کے شروع میں اتر پردیش اسمبلی کے رکن کے طور پر نااہل ہو گئے تھے۔آج جسٹس ایم ایم سندریش اور پرشانت کمار مشرا کی بنچ نے سماج وادی پارٹی (ایس پی) لیڈر کی عرضی پر سماعت کی۔بنچ نے کہا کہ عدالت نابالغ سے متعلق رپورٹ کا انتظار کر رہی ہےاور فی الحال کوئی عبوری حکم دینے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ سابقہ حکم کے مطابق، نابالغ سے متعلق رپورٹ کے بعد اہم معاملہ پوسٹ کیا جائے۔
خان کو اس سال فروری میں ایم ایل اے کے طور پر نااہل قرار دے دیا گیا تھا، اس کے کچھ دن بعد انہیں مراد آباد کی عدالت نے قصوروار ٹھہرایا تھا اور دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اپریل میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ان کی سزا پر روک لگانے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔خان کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل اور سینئر ایڈوکیٹ وویک تنکھا نے قبل ازیں سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیا تھا کہ واقعہ کے وقت ان کا موکل نابالغ تھا اور کہا کہ کیس کی سماعت جوینائل جسٹس بورڈ کو کرنی چاہیے تھی۔ سپریم کورٹ نے ستمبر میں مرادآباد ڈسٹرکٹ کورٹ کو 2008 کے ایک مجرمانہ معاملے میں عبداللہ اعظم خان کے نابالغ ہونے کے دعوے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔
ایس پی لیڈر اعظم خان اور ان کے بیٹے کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 341 (غلط طریقے سے روک تھام) اور 353 (سرکاری ملازم کو اس کی ڈیوٹی سے روکنے کے لئے حملہ یا مجرمانہ طاقت) کے تحت 2008 میں درج ایک 15 سال پرانے مجرمانہ کیس میں مجرم قرار دیا گیا تھا۔ان کی نااہلی کے بعد سوار اسمبلی سیٹ پر ضمنی انتخاب بھی ہوا۔ اپنا دل کے شفیق احمد انصاری نے یہ سیٹ جیتی۔ سپریم کورٹ نے پہلے کہا تھا کہ سوار اسمبلی سیٹ پر انتخاب ان کی درخواست کے نتائج سے مشروط ہوگا۔