چنئی: تمل ناڈو کے وزیرکھیل اور نوجوانوں کی بہبود، ادھیاندھی اسٹالن جنہوں نے سناتن دھرم کے خلاف توہین آمیز تبصرے کرکے ملک بھر میں ہلچل مچا دی، یہ کہہ کر ایک بار پھر تنازعہ کھڑا کر دیا ہے کہ سناتن دھرم کو ختم کرنے سےچھو اچھوت کا خاتمہ ہو جائے گا۔ ادھیاندھی نے بدھ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے یہ بیان دیا۔
ڈی ایم کے کے نوجوان لیڈرجو وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کے بیٹے بھی ہیں، نے کہا ہم کہتے ہیں کہ سناتن دھرم کو صرف چھو اچھوت کو ختم کرنے کے لیے ختم کیا جانا چاہیے۔ میرا یقین ہے کہ اگر سناتن دھرم ختم ہو جائے گا توچھو اچھوت بھی ختم ہو جائے گی۔وہ ریاست میں سماجی امتیاز پر تمل ناڈو کے گورنر آر این روی کے بیان کا جواب دے رہے تھے۔ ادھیاندھی نے پہلے کہا تھا کہ سناتن دھرم ڈینگی، ملیریا کی طرح ہے اور اسے ختم کرنا ہے۔ اس بیان نے پورے ملک میں ایک بڑا تنازعہ کھڑا کردیا تھا، بی جے پی نے اسے فوری طور پر نسل کشی قرار دیا۔
بی جے پی کے آئی ٹی سیل کے سربراہ امیت مالویہ نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ڈی ایم کے لیڈر نے ہندو آبادی کی نسل کشی کا مطالبہ کیا ہے جو ملک کی کل آبادی کا 80 فیصد ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی کھلے عام کہا تھا کہ ادھیاندھی ہندو برادری کے خلاف نسل کشی کو فروغ دے رہے ہیں۔تاہم ہندوستانی اپوزیشن بلاک کے حلقوں کے اس بیان کے خلاف آنے کے بعد ڈی ایم کے بیک فٹ پر چلی گئی۔
اور اسٹالن نے عوامی طور پرکہا کہ بی جے پی اور این ڈی اے سناتن دھرم کا استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن کو مشتعل کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ کہ بحث نریندرمودی سرکارکی بدعنوانی پر ہونی چاہیے۔ ۔انہوں نے سی اے جی کی رپورٹوں کا بھی حوالہ دیا اور بدعنوانی کے معاملے پر بی جے پی، این ڈی اے اتحاد کے خلاف لڑائی کا مطالبہ کیا۔