دہلی ہائی کورٹ نے سنہری باغ روڈ چوراہے پر موجود قدیم مسجد سنہری باغ کے تعلق سے ایک اہم حکم صادر کیا ہے۔ دہلی وقف بورڈ کی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے این ڈی ایم سی اور پولیس سے ان کا رخ واضح کرنے کو کہا ہے اور ساتھ ہی سبھی فریقین سے 12 جولائی کو مسجد سنہری باغ کا جوائنٹ سروے کرنے کی ہدایت دی ہے۔
جسٹس پرتیک جالان کی بنچ نے وقف بورڈ کی عرضی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت 14 اگست تک کے لیے ملتوی کر دی اور کہا کہ تب تک مسجد کی موجودہ حالت کو برقرار رکھا جائے۔ یعنی اس میں کسی طرح کی توڑ پھوڑ یا دیگر کارروائی انتظامیہ کی جانب سے نہ کی جائے۔
دراصل گزشتہ دنوں مسجد سنہری باغ کا ایک سروے این ڈی ایم سی اور کچھ دیگر اتھارٹی کے ذریعہ کرایا گیا تھا۔ اس کی خبر وقف بورڈ کو نہیں تھی، اور جب سروے کی خبر عام ہوئی تو مسجد پر انہدامی کارروائی کا اندیشہ ظاہر کیا جانے لگا۔ بعد ازاں وقف بورڈ نے عدالت میں عرضی داخل کر مطالبہ کیا کہ مسجد کو کوئی نقصان پہنچانے سے این ڈی ایم سی کو روکا جائے۔ بورڈ نے کہا کہ اس معاملے کو دونوں فریقین کے ساتھ عملی طور پر نمٹایا جانا چاہیے۔ جج نے اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ضمیر کو اطمینان چاہیے کہ سبھی مذہبی ڈھانچوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جاتا ہے اور مذہبی ڈھانچوں پر پالیسی یکساں طور پر نافذ کی جاتی ہے۔
دہلی وقف بورڈ کی طرف سے پیش وکیل وجیہہ شفیق نے کہا کہ افسران نے ٹریفک پولیس کے ایک خط کی بنیاد پر ان کی موجودگی کے بغیر ہی علاقہ کا سروے کیا گیا۔اس میں این ڈی ایم سی کو انتہائی قدیم مسجد کی جگہ پر سنہری باغ چوراہے کو پھر سے ڈیزائن کرنے سے متعلق جانچ کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ وکیل نے جج کے سامنے یہ بھی کہا کہ بدنیتی اور منمانے طریقے سے مسجد کو منہدم کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
جج پرتیک جالان نے اس عرضی پر سماعت کے بعد نوٹس جاری کیا اور کہا کہ مسجد کو آئندہ سماعت تک کوئی نقصان نہیں پہنچایا جانا چاہیے۔ عدالت نے نوٹس میں کہا کہ ’’سبھی فریقین کو 12 جولائی 2023 کو دوپہر 3 بجے ایک جوائنٹ سروے کرنے کی ہدایت دی جاتی ہے اور ضرورت کے مطابق آگے کا سروے طے کر سکتے ہیں۔ این ڈی ایم سی کسی دیگر اتھارٹی کو سروے کا نوٹس دینے کے لیے آزاد ہے۔‘‘ حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’مدعا علیہ دو ہفتہ میں عرضی پر جواب اور ضروری ریکارڈ داخل کریں گے۔ جوائنٹ سروے کی رپورٹ بھی پیش کی جائے۔
جمعہ کے روز ہوئی اس سماعت میں این ڈی ایم سی کے وکیل نے کہا کہ مستقبل قریب میں مسجد کے انہدام سے متعلق جو اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔ عدالت نے اس رخ کو ریکارڈ پر لیتے ہوئے این ڈی ایم سی سے کسی بھی کارروائی کی حالت میں رابطہ کرنے کو کہا۔ اس درمیان عرضی دہندہ کے وکیل وجیہہ شفیق نے یہ بھی واضح کیا کہ مسجد سنہری باغ کی وجہ سے علاقہ میں ٹریفک کا مسئلہ نہیں تھا، اور سروے کی جانکاری وقف بورڈ کو وقت پر حاصل نہیں ہوئی تھی۔ جب تک بورڈ کے افسران موقع پر پہنچے، مبینہ جوائنٹ سروے کا عمل ختم ہو چکا تھا۔ حالانکہ مسجد کے امام سے یہ پتہ چلا ہے کہ کچھ افسران نے مسجد کا جائزہ لیا اور کوئی مناسب طریقہ اختیار کرنے کی جگہ اسے منہدم کرنے جا رہے ہیں۔