زیورخ: ڈنمارک کی حکومت نے کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے باہر قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی کتابوں کو جلانے سے مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان تفرقہ پیدا ہوتا ہے۔
یو این آئی کی خبر کے مطابق وزارت نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا ’’ڈنمارک حکومت قرآن کو جلانے کی مذمت کرتی ہے۔ مقدس کتابوں اور دیگر مذہبی علامات کو جلانا ایک شرمناک عمل ہے جو دوسروں کے مذہب کی توہین کرتا ہے۔ یہ ایک اشتعال انگیز عمل ہے جس سے بہت سے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے اور اس سے مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان تفرقہ پیدا ہوتا ہے۔
حکومت نے کہا کہ ڈنمارک کو مذہب کی آزادی حاصل ہے اور بہت سے ڈچ شہری مسلمان ہیں۔ وزارت نے کہا ’’وہ ڈنمارک کی آبادی کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ڈنمارک اس بات پر زور دیتا ہے کہ اظہار رائے کی آزادی اور اجتماع کی آزادی کا احترام کیا جانا چاہیے۔ ڈنمارک احتجاج کے حق کی حمایت کرتا ہے لیکن اس بات پر زور دیتا ہے کہ اسے پرامن رہنا چاہیے۔
ڈنمارک کے پیٹریٹس انتہا پسند گروپ کے ارکان نے جمعہ کو کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن مجید کے نسخے کو نذر آتش کیا اور عراقی جمہوریہ کے قومی پرچم کی بے حرمتی کی۔ یہ کارروائی سوشل میڈیا پر نشر کی گئی۔ سویڈش پولیس نے بدھ کے روز عراقی تارک وطن سلوان مومیکا کو قرآن جلا کر ایک اور احتجاج کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ جون میں ان کے پچھلے عمل نے کئی مسلم ممالک میں غم و غصے کو جنم دیا تھا۔