ہریانہ کے ایک سرے پر واقع سرسا میں بی جے پی کے مبینہ مردِ آہن امت شاہ کا سنسان سڑکوں نے استقبال کیا۔ کسانوں، سرپنچوں اور مخالف پارٹیوں کے لیڈران کی مخالفت کے خوف سے سیاہ کپڑوں پر لگائی گئی پابندی کے باوجود لوگوں کی جیبوں میں کالا رومال تک ڈھونڈنے کے لیے پسینہ بہاتے ہزاروں پولیس اہلکاروں نے کرسیاں بھرنے کی بھی خوب کوشش کی، لیکن ناکامی ہاتھ لگی۔ نہ بے روزگاری پر کوئی بات ہوئی اور نہ مہنگائی کا تذکرہ۔ الٹا مردِ آہن کی آمد سے پہلے کسانوں اور سرپنچوں کے ساتھ مخالف پارٹیوں کے لیڈران کی ہوئی دھر پکڑ سے ہریانہ میں بی جے پی کے انتخابی بگل کا یہ آغاز عوام کے سوالات کی ایک اور طویل فہرست ضرور چھوڑ گیا۔
لوک سبھا انتخاب سے تقریباً 8 ماہ قبل بی جے پی ہریانہ میں دھماکہ دار انتخابی مہم کا آغاز کرنا چاہ رہی تھی۔ اس کے لیے تاریخ منتخب کی گئی 18 جون اور جگہ ریاست کے ایک سرے پر واقع سرسا شہر۔ انتخابی بگل کے آغاز کی ذمہ داری لی بی جے پی میں نمبر دو کی حیثیت رکھنے والے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے۔ ایک طرف راجستھان اور دوسری طرف پنجاب کے مالوا سے گھرے سرسہ شہر کے انتخاب کے پیچھے ایک تیر سے تین نشانے سادھنا تھے۔ مطلب امت شاہ کی ریلی کی گونج نہ صرف ہریانہ میں سنائی دے، بلکہ انتخابی ریاست راجستھان اور پنجاب تک اس کی دھمک پہنچانا مقصد تھا۔
پنجاب کے انچارج اور راجستھان سے آنے والی بی جے پی ہائی کمان کی گڈ لسٹ میں شامل مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت کی موجودگی اس بات کی تصدیق کر رہی تھی۔ لیکن حالات ایسے بن گئے کہ سارے تیر خود بی جے پی کی طرف ہی مڑتے دکھائی دیئے۔ پہلی بار سرسا پہنچے امت شاہ سے تمام سوالات کے جواب مانگ رہے اس پسماندہ علاقہ کو جواب تو نہیں ملے، بلکہ سوالوں کی فہرست مزید طویل ہو گئی۔ عام طور پر کسی بڑے لیڈر کی آمد پر نظر آنے والی بھیڑ اور لوگوں کی آپا دھاپی کی جگہ سرسا شہر کی سڑکوں پر پسرا سناٹا سب کچھ بیان کر رہا تھا۔ ریلی کے لیے دیئے گئے وقت 4 بجے سے محض نصف گھنٹے پہلے ریلی کی جگہ اناج منڈی میں خالی پڑی کرسیاں بی جے پی لیڈروں کو بے چین کر رہی تھیں۔
حالات کا اندازہ ایسے لگائیں کہ آخر میں آگے کی کرسیوں میں وی آئی پی پاس لیے بھٹہ مزدور بیٹھے دکھائی دیئے۔ بتایا گیا کہ یہ کانڈا کے اینٹ بھٹہ میں کام کرنے والے مزدور ہیں۔ یہ حالت تب تھی جب سرسا شہر میں کانڈا برادران کی اچھی دھمک ہے۔ جانکاروں کی مانیں تو تقریباً چار ہزار کرسیاں ریلی والی جگہ پر لگائی گئی تھیں، وہ بھی نہیں بھر پائیں۔ اس میں بھی پولیس اہلکاروں کو ملا کر کئی ہزار تو حکومت کے لوگ وہاں بتائے جا رہے تھے۔ کھٹر حکومت پر خوف ایسا تھا کہ امت شاہ کی ریلی کی مخالفت کا اعلان کر چکی کسان تنظیموں اور ای-ٹنڈرنگ و رائٹ ٹو ریکال کی مخالفت کر رہے سرپنچ ایسو سی ایشن کے لوگوں کو دو دن پہلے ہی پولیس کے نوٹس پہنچ چکے تھے۔ سنیوکت کسان مورچہ ایسو سی ایشن کے لوگوں کو دو دن پہلے ہی پولیس کے نوٹس پہنچ چکے تھے۔ سنیوکت کسان مورچہ اور سرپنچ ایسو سی ایشن کے لیڈران کے گاؤں میں پولیس نے ڈیرا جما دیا تھا۔ ریلی سے پہلے دھر پکڑ کی گئی۔ یہاں تک کی مخالف پارٹیوں کے لیڈران کو بھی نہیں بخشا گیا۔