نئی دہلی :وَن نیشن، وَن الیکشن کو حقیقت کا جامہ پہنانے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کا آج پہلی مرتبہ باضابطہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت کمیٹی کے چیئرمین رام ناتھ کووند نے کی۔ دہلی کے جودھپور آفیسرز ہاسٹل میں ہوئی اس میٹنگ میں کمیٹی کے اراکین مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ، مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال اور سابق رکن پارلیمنٹ غلام نبی آزاد اور دیگر بھی شامل ہوئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وَن نیشن، وَن الیکشن یعنی ایک ملک، ایک انتخاب کو لے کر ہوئی یہ میٹنگ ختم ہو چکی ہے اور میٹنگ میں آئندہ کے لیے ایجنڈا تیار کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں آئندہ ہونے والی میٹنگوں کو لے کر بھی پروگرام تیار کیا گیا ہے اور ساتھ ہی ایک ملک، ایک انتخاب کے لیے تشکیل کمیٹی نے سب سے پہلے اس بات پر غور و خوض کیا کہ ایک ساتھ انتخاب کے راستے میں کیا رکاوٹیں ہیں اور انھیں کس طرح سلسلہ وار طریقے سے ختم کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطحی کمیٹی ایک ساتھ انتخاب کرانے کے لیے تمام سیاسی پارٹیوں، مختلف ریاستوں، انتخابی عمل سے منسلک انتخابی کمیشن سے مشورہ لے کر ضروری ترکیبوں اور طریقہ کار کی سفارش حکومت سے کرے گی۔ ایک ملک، ایک انتخاب کمیٹی کے چیئرمین رام ناتھ کووند کی صدارت میں ہوئی اس میٹنگ میں امیت شاہ کے علاوہ سابق حزب مخالف لیڈر راجیہ سبھا غلام نبی آزاد، 15ویں مالیاتی کمیشن کے سابق صدر این کے سنگھ، سابق لوک سبھا جنرل سکریٹری سبھاش کشیپ، سینئر وکیل ہریش سالوے، سابق چیف ویجلنس کمشنر سنجے کوٹھاری بھی شریک ہوئے۔واضح رہے کہ ہندوستان میں فی الحال ریاستی اسمبلیوں اور ملک کے لوک سبھا انتخاب الگ الگ وقت پر ہوتے ہیں۔ وَن نیشن، وَن الیکشن کا مطلب ہے پورے ملک میں ایک ساتھ ہی لوک سبھا اور اسمبلیوں کے انتخابات ہوں۔ یعنی ووٹرس لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے اراکین کو منتخب کرنے کے لیے ایک ہی دن، ایک ہی وقت پر یا سلسلہ وار طریقے سے اپنا ووٹ ڈالیں گے۔حالانکہ آزادی کے بعد 1952، 1957، 1962 اور 1967 میں لوک سبھا اور اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہی ہوتے تھے، لیکن 1968 اور 1969 میں کئی اسمبلیاں وقت سے پہلے ہی تحلیل کر دی گئیں۔ اس کے بعد 1970 میں لوک سبھا بھی تحلیل کر دی گئی۔ اس وجہ سے ایک ملک، ایک انتخاب کی روایت ٹوٹ گئی۔