اْدھم پور؍سرینگر: جموںوکشمیر اسمبلی الیکشن میں تیسرے مرحلہ کی انتخابی مہم کا آج اختتام ہوگیا جہاں منگل یکم اکتوبر کو رائے دہی ہوگی ۔انتخابی تشہیر کے آخری دن کانگریس نے زور وشور سے اپنی مہم چلائی اور اس کے کئی اہم قائدین نے انتخابی ریالیوں سے خطاب کیا۔ پولنگ کے تیسرے اور آخری مرحلے میں بڑی سیاسی جماعتوں بالخصوص بی جے پی، کانگریس، این سی اور پی ڈی پی نے پاکستان سمیت اہم مسائل پر شدید بیانات دئے۔ 370، دہشت گردی اور ریزرویشن جیسے مسائل بھی تقریروں میں شامل تھے۔اس اہم مرحلے میں سات اضلاع ‘ جموں خطہ میں جموں، ادھم پور، سامبا اور کٹھوعہ اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ، بانڈی پورہ اور کپواڑہ میں 40 اسمبلی حلقوں کا احاطہ کیا گیا ہے جہاں یکم اکتوبر کو ووٹنگ ہوگی ۔اس مرحلے میں سابق نائب وزرائے اعلیٰ تارا چند (کانگریس) اور مظفر بیگ سمیت 415 امیدواروں کی انتخابی قسمت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔آخری مرحلے میں، جموں ضلع میں سب سے زیادہ 109 امیدوار ہیں، اس کے بعد بارہمولہ (101)، کپواڑہ (59)، بانڈی پورہ (42)، ادھم پور (37)، کٹھوعہ (35) اور سانبہ (32) ہیں۔کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اتوار کو جموں میں ایک ریالی سے خطاب کے دوران اسٹیج پر بیہوش ہوگئے جس کی وجہ سے ریالی میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ کانگریس ترجمان کے مطابق پارٹی صدر کی حالت اب مستحکم ہے۔ قبل ازیں انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم مودی کو اقتدار سے ہٹانے تک وہ نہیں مریں گے اور سیاست میں سرگرم رہیں گے۔ کانگریس ذرائع کے مطابق ملکارجن کھرگے کی حالت مستحکم ہے اور انہیں آرام کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ریالی کے دوران کانگریس کے جموں وکشمیر انچارج بھرت سنگھ سولنکی نے کارکنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ گھبرانے کی ضرورت نہیں پارٹی صدر جلد صحت یاب ہوں گے ۔ جموں و کشمیر یکم اکتوبر کو انتخابات کے تیسرے اور آخری مرحلے کے لیے تیار ہے، آج کے بعد یونین کے زیر انتظام علاقوں میں انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جموں و کشمیر میں ایک دہائی میں ہونے والے پہلے اسمبلی انتخابات میں پہلے مرحلے کی پولنگ 18 ستمبر کو ہوئی جبکہ دوسرا مرحلہ 25 ستمبر کو ختم ہوا۔ نتائج کا اعلان 8 اکتوبر کو کیا جائے گا۔کانگریس کے جنرل سکریٹری سچن پائلٹ نے اْدھم پور میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے حوالے سے اپنی توقعات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کانگریس کے امیدواروں کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی اور بی جے پی پر کڑی تنقید کی۔ پائلٹ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا یہ دعویٰ کہ وہ مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے جا رہی ہے، محض ایک ’خیالی پلاؤ‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی یہ سمجھ چکی ہیکہ اس ریاست میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس کا اتحاد ایک نئی حکومت بنائے گا۔ یہاں تبدیلی کی ہوا چل رہی ہے اور لوگوں نے تبدیلی کا ارادہ کر لیا ہے۔ بی جے پی کے خلاف ملک بھر میں ایک ماحول بن رہا ہے اور لوگ کانگریس کو ایک بہتر متبادل سمجھنے لگے ہیں۔