نئی دہلی:سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے 21 سبکدوش ججوں کے ایک گروپ نے ’سوچے سمجھے دباؤ، غلط جانکاری اور عوامی طور پر بے عزتی کے ذریعہ عدلیہ کو کمزور کرنے کی کچھ گروپس‘ کی بڑھتی کوششوں پر فکر کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں انھوں نے کہا ہے کہ کچھ ناقدین تنگ ذہن سیاسی مفادات اور ذاتی فائدہ کے لیے عدالتی نظام میں عوام کے بھروسہ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ سبکدوش ججوں نے اپنے خط میں یہ نہیں بتایا کہ انھوں نے کن واقعات کو لے کر چیف جسٹس آف انڈیا کو یہ خط لکھا ہے۔ خط لکھنے والوں میں سپریم کورٹ کے 4 سبکدوش جج بھی شامل ہیں۔ یہ خط بدعنوانی کے معاملوں میں کچھ اپوزیشن لیڈران کے خلاف کارروائی کو لے کر برسراقتدار بی جے پی اور اپوزیشن پارٹی میں زبانی جنگ کے درمیان لکھا گیا ہے۔
جسٹس (سبکدوش) دیپک ورما، کرشن مراری، دنیش مہیشوری اور ایم آر شاہ سمیت سبکدوش ججوں نے ناقدین پر عدالتوں اور ججوں کی ایمانداری پر سوال اٹھا کر عدالتی نظام کو متاثر کرنے کی واضح کوششوں کے ساتھ دھوکہ دہی والا طریقہ اختیار کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انھوں نے ’عدلیہ کو غیر ضروری دباؤ سے بچانے کی ضرورت‘ عنوان سے لکھے گئے اس خط میں کہا ہے کہ ’’اس طرح کی کارروائیاں نہ صرف ہماری عدلیہ کی پاکیزگی کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ انصاف اور غیر جانبداری کے اصولوں کے لیے سیدھا چیلنج بھی پیش کرتی ہے، جنھیں قانون کے محافظ کی شکل میں ججوں نے بنائے رکھنے کا حلف لیا ہے۔‘‘ انھوں نے سپریم کورٹ کی قیادت والی عدلیہ سے ایسے دباؤ کے خلاف مضبوط ہونے اور یہ یقینی کرنے کی گزارش کی کہ قانونی نظام کی پاکیزگی اور خود مختاری محفوظ رہے۔