پٹنہ(ت ن س)ریاستی وزیرمالیات اور جنتادل یو کے سینئر رہنما وجئے کمارچودھری نے کہا کہ آئندہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر، بی جے پی نے فرقہ وارانہ خطوط پر ملک کو پولرائز کرنے کی اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ یکساں سول کوڈ کے مسئلہ کو ایک بار پھر زیر بحث لانا اس سمت میں ایک قدم ہے۔ سب کو معلوم ہے کہ 2016 میں مودی حکومت نے اس معاملے پر لاء کمیشن سے واضح رائے مانگی تھی۔کمیشن نے اس سے متعلق تمام حقائق کا جائزہ لینے کے بعد اور تمام فریقوں سے مشورہ کرنے کے بعد 2018 میں مرکزی حکومت کو واضح رائے دی تھی کہ یکساں سول کوڈ کو لاگو کرنے کی نہ تو ضرورت ہے اور نہ ہی مطلوب ہے۔پھر اس مسئلے کو ہوادینا ملک کو فرقہ وارانہ تصادم اور کشیدگی میں ڈالنے کی سازش کہلائے گا۔چودھری نے کہا کہ مرکزی حکومت کو بتانا چاہئے کہ 2018 کے بعد ملک کے سماجی ڈھانچے میں یا مختلف مذہبی لوگوں کی سوچ میں کیا تبدیلی آئی ہے، جس کی وجہ سے یہ مسئلہ دوبارہ اٹھایا جا رہا ہے۔ ہمارا آئین مختلف مذاہب کے لوگوں کو اپنی مذہبی رسومات پر عمل کرنے کی اجازت دیتا ہے اور اس کے مطابق شادی، طلاق، وراثت، گود لینے، جائیداد کی خرید و فروخت وغیرہ کا کام آسانی سے ہو رہا ہے۔ اب اس کے برعکس مختلف فرقوں کے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر یکساں سول کوڈ کے نفاذ کا معاملہ غیر ضروری تنازعہ اور تناؤ ہی پیدا کرے گا جس کا مقصد صرف سیاسی ہوسکتا ہے۔