کرناٹک کے بیدر میں چل رہے شاہین اسکول کے لیے آج ایک بڑی خوشخبری سامنے آئی ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے بدھ کے روز شاہین اسکول مینجمنٹ سے جڑے 4 لوگوں کے خلاف درج ایف آئی آر کو رد کر دیا۔ دراصل اسکول میں 2020 میں شہری ترمیمی قانون (سی اے اے) اور قومی سٹیزن شپ رجسٹر (این آر سی) کے خلاف چوتھی، پانچویں اور چھٹی درجہ کے طلبا نے اسٹیج ڈرامہ پیش کیا تھا۔ اس تعلق سے ہی شاہین اسکول مینجمنٹ سے جڑے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی جس میں ملک سے غداری کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
کرناٹک ہائی کورٹ کی کلبرگی بنچ کے جسٹس ہیمنت چندن گودر کی سنگل بنچ نے علاء الدین اور دیگر کے ذریعہ داخل عرضیوں کو منظور کیا اور تعزیرات ہند کی دفعات 504، 505، 505(2)، 124 اے، 153 اے اور 34 کے تحت ان کے خلاف شروع کیے گئے کیس کو رد کر دیا۔ سینئر وکیل امت کمار دیش پانڈے عرضی دہندگان کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے۔ انھوں نے تصدیق کی کہ عدالت نے سبھی کارروائیوں کو رد کر دیا ہے اور ایک تفصیلی حکم کی کاپی (آرڈر کاپی) کا انتظار ہے۔
واضح رہے کہ طلبا نے 2020 میں سی اے اے اور این آر سی پر مبنی ایک اسٹیج ڈرامہ پیش کیا تھا۔ اس کے بعد زبردست تنازعہ دیکھنے کو ملا۔ ایک ہندوتوا تنظیم سے جڑے شخص نیلیش رکشلا کی شکایت کی بنیاد پر بیدر نیو ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں اسکول کے افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ ان پر ملک مخالف سرگرمیوں اور پارلیمانی قوانین کے بارے میں منفی رائے پھیلانے کے لیے غداری کا الزام لگایا گیا تھا۔