نئی دہلی: ہندوستان میں امریکہ کے سفیر ایرک گارسیٹی نے منگل کو ہندوستان۔امریکی چیمبر آف کامرس کے زیر اہتمام 20ویں ہندوستان۔ امریکہ اقتصادی چوٹی کانفرنس میں کہا کہ دونوں ممالک کو باہمی تعلقات کے لئے مزید بلند نظر ویژن اپنانے کی ضرورت ہے ۔ گارسیٹی نے کہا کہ دونوں کو ایسے آرام دہ تعلقات کی طرف بڑھنے کی کوشش کرنی چاہئے جس میں کشمکش کی کوئی گنجائش نہ ہو۔ اس کانفرنس کا موضوع :اگلے 25 سالوں کیلئے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان پائیدار شراکت داری کیلئے خیالات اور امکانات کا اشتراک:کرنا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہم اپنے باہمی تعلقات میں مزید بلند نظر کیسے ہو سکتے ہیں۔ صرف ایک اور ڈیل کے لئے مطمئن نہ ہوں۔ ہم نے گزشتہ چند مہینوں میں کچھ ایسا کیا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان جوابی ٹیرف لگانے کے واقعات اور تجارتی تنازعات میں کمی آئی ہے ، لیکن یہ کافی نہیں ہے ۔ میرے خیال میں ہمیں آنکھیں بند کرکے خواب دیکھنے کی ضرورت ہے کہ یہ رشتہ کیسا ہو سکتا ہے ، ہمیں اس سے بھی زیادہ کا تصور کرنا چاہیے جس کا تصور ہم آج کرتے ہیں۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہمارے تعلقات رکاوٹوں سے کیسے پاک ہو سکتے ہیں؟قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے اس ماہ ہندوستان کے دورے کے دوران ہندوستان اور امریکہ نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں اپنے جاری تنازعات کو ختم کرنے کا معاہدہ کیا جس کے تحت ہندوستان نے کچھ زرعی مصنوعات (سیب، بادام، پولٹری) مصنوعات پر جوابی ڈیوٹی ہٹالی ہے ۔ اسی طرح امریکہ نے بھی ہندوستان میں بنے کنسٹرکشن اسٹیل پر ڈیوٹی بیریئر ختم کردیا ہے ۔ امریکی سفیر نے نئی دہلی میں حال ہی میں ختم ہونے والے جی20 سربراہی اجلاس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے اس گروپ کی تاریخ کی سب سے کامیاب انعقاد کرکے عالمی قیادت کیلئے اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے ۔ انہوں نے تجارت کے معاملات میں دونوں ممالک کے درمیان چھوٹے چھوٹے اختلافات کو بھی حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے باہمی تجارت میں ٹیرف کی شرحوں کو کم کرنے اور ضوابط کو مزید واضح اور پیش قیاسی کرنے پر زور دیا۔ گارسیٹی نے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان مضبوط زرعی تجارتی تعلقات کی بھی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک عظیم زرعی ملک ہے اور امریکہ بھی ایک زرعی ملک ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہندوستان دنیا کی ہماری ٹاپ تین مارکیٹوں میں سے ایک بنے ۔ یہاں ڈیری اور دیگر شعبوں میں پیداواری صلاحیت میں کمی آئی ہے۔
مثال کے طور پر، کچھ چیزیں جو ہم کر سکتے ہیں وہ ہے بھارت کو چارہ اور اناج بیچنا، ہندوستانی کسانوں کی خوشحالی میں اضافہ کرنا، بازار میں زیادہ دودھ بیچنے میں ان کی مدد کرنا ساتھ ہی دونوں کیلئے جیت کی صورت حال پیدا کرنا ہے ۔ اس کے نتیجے میں ہندوستان سے زیادہ برآمدات ہوسکتی ہیں کیونکہ یہ امریکہ سے زیادہ درآمدات قبول کرتا ہے ۔