پٹنہ :جے ڈی یو کے قومی صدر اور ایم پی راجیو رنجن سنگھ ” للن سنگھ “نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ مظفر پور کے جلسہ عام میں غیر معقول اور فضول بیان بازی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امت شاہ کے مطابق ذات پات کی مردم شماری کے اعداد و شمار غلط ہیں،للن سنگھ نے کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو انہوں نے مظفر پور میں ملک بھر میں ذات پات کی مردم شماری کرانے کا اعلان کیوں نہیں کیا؟ اس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ امت شاہ کے اسکرپٹ رائٹر انہیں غلط معلومات دے رہے ہیں، اسی لیے وہ بہار آکر بار بار غلط بیانی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بی جے پی مسٹر نتیش کمار کو عوامی حمایت کے لحاظ سے کمزور نہیں کر سکی تو انہوں نے ایک سازش رچی اور ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ بی جے پی کی بی ٹیم نے جے ڈی (یو) کے خلاف امیدوار کھڑا کیا اور ہماری پارٹی کا ایک لیڈر بھی اس سازش میں شامل تھا۔ قومی صدر نے الزام لگایا کہ اتحاد میں رہتے ہوئے اروناچل پردیش اور منی پور سے ہماری پارٹی کے ایم ایل اے کو بی جے پی نے توڑا اور وزیر داخلہ مسٹر امت شاہ اس کے معمار تھے۔
2005 میں جے ڈی یو سب سے بڑی پارٹی تھی اور 2010 میں ہمارے پاس 118 ایم ایل اے تھے، اگر ہم چاہتے تو اکیلے حکومت بنا سکتے تھے لیکن ہم نے گٹھ بندھن دھرم پر عمل کیا اور بھارتیہ جنتا پارٹی کو اپنے کندھوں پربیٹھانے کاکام کیا۔ قومی صدر نے کہا کہ مسٹر امت شاہ مظفر پور کی ریلی میں کہہ رہے تھے کہ جب ذات پات کی مردم شماری کا فیصلہ ہوا تو بی جے پی کو بہار حکومت میں شامل تھی۔ لیکن انہیں یہ بھی بتانا چاہیے تھا کہ بہار کی مقننہ نے دو بار ملک بھر میں ذات پات کی مردم شماری کرانے کی تجویز پاس کی تھی۔ انہیں یہ بھی بتانا چاہیے تھا کہ جے ڈی یو کے 11 رکنی وفد نے وزیر داخلہ مسٹر امت شاہ سے ملاقات کی تھی اور ملک بھر میں ذات پات کی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے تمام پارٹیوں کے نمائندوں کے ساتھ وزیر اعظم سے بھی ملاقات کی تھی اور ذات پات کی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیا تھا لیکن اسے مرکزی حکومت نے مسترد کر دیا تھا۔